Firdaus e Bareen by Abdul Halim Sharar
Firdaus e Bareen by Abdul Halim Sharar
فردوس بریں ناول مولانا عبدالحلیم شرر
عبدالحلیم شرر کے ناول"فردوس بریں " کو سب سے زیادہ شہرت حاصل ہوئی۔عبد الحلیم شرر ہی ایسے پہلے مصنف ہیں جنھوں نے اپنی کہانیوں کے ليے ناول کا لفظ استعمال کیا، یہ ان کا شاہکار ناول ہے۔ جو ایک بہت بڑا کارنامہ ہے، "فردوس بریں" دراصل فرقہ باطنیہ کی اسلام کے خلاف سازشوں کا احوال ہے۔ انہوں نے فرقہ باطنیہ کےسرگرمیوں پر تاریخی حوالے سے روشنی ڈالی ہے،بقول سیدوقار عظیم، "فردوس بریں کے قصے کا موضوع فرقہ باطنیہ کا وہ طوفان بلاخیز ہے جو پانچویں صدی ہجر ی میں دنیائے اسلام کے ليے ایک فتنہ بن کر آیا اور شباب کے انتہائی بلندیوں پر پہنچ کر اسی طرح ختم ہوا۔" منظر نگاری اور کردار نگاری اس ناول میں اعلیٰ پائے کی ہے۔ "شیخ علی وجودی" کا کردار فن کاری کا نمونہ ہے۔ یہ ناول دلکش اور رواں دواں انداز میں تحریرکیا گیا ہے۔ مشکل الفاظ بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔ سادگی و سلاست نے فردوس بریں کی عبارت کو دلچسپ بنا دیا ہے۔ ناول کی فضاء میں متصوفانہ اصطلاحوں نے انوکھا رنگ پیدا کردیا ہے۔ تصوف کی ان اصطلاحوں کی وجہ سے ہمارا ذہن کبھی وحدت الوجودتو کبھی وحدت الشہود کی جانب چلا جا تا ہے۔ یہ ناول شروع سے لے کر آخر تک شاعرانہ انداز میں تحریر کیا گیا ہے۔
ABOUT THE AUTHOR
Born in Lucknow on January 14, 1860, Maulavi Abdul Halim Sharar, was a prolific Urdu short-story writer and novelist. An ace writer, historian and author, Sharar, is unanimously credited for introducing Islamic historical novels in Urdu and enriching the language’s literature with some incomparable works. In his earlier days, he worked with the Awadh newspaper, Lucknow and from there he went on to work for many newspapers, magazine and journal houses, eventually, publishing his own chronicles amongst which ‘Dil-Gudaz’ attained singular fame and recognition from readers of all sorts alike. Abdul Halim took his last breath on December 24, 1926, besides being an accomplished writer and novelist, he also wrote poetry under his pen-name ‘Sharar’.