Piya Rang Kala Baba Muhammad Yahya Khan
Piya Rang Kala Baba Muhammad Yahya Khan
پیا رنگ کالا“ اور ” کاجل کوٹھا میری آوارگیوں، آشفتہ سریوں اور وارداتوں کی ایسی "ہُڈ" بیتیاں اور جگ بیتیاں ہیں جو قاری کے حسب و حال، علمی، روحانی بصیرت اور ذوق وطلب کے مطابق اپنے پرت کھولتی، معنی اُجالتی ہیں۔ یہ کتابیں بے علمے کج ذوقے کم سوادے سلوک و معرفت کی سوجھ سلامتی کے سوتیلوں سے حجاب کرتی ہیں کہ یہ راندہ ادب و حضور ہیں ۔ اور یہ بھی طے ٹھہرا کہ ان سیاہ رُو کتابوں کو دیکھنے پڑھنے کی توفیق بھی اُسے ملتی ہے جس کے "پی" کا رنگ کالا ہو اور پھر یہ کھلتی بھی اُس پہ ہیں جسے کسی ” کالے“ نے کاٹ کھایا ہو۔
عاشق بھور، فقیر تے ناگ کالے
بناں منتروں مُول نہ کِیلئے نی
یہ چاروں ہی اندر باہر سے کالے ہوتے ہیں ... بابا وارث شاہؒ فرماتے ہیں کہ ان چاروں کالوں سے راہ و رسم اُستوار کرنا ایک مشکل امر ہے یہ کسی کے متر نہیں ہوتے ۔ اگر ان کی قربت مجبوری یا ضرورت بن جائے تو ایسا رویہ اختیار کرنا چاہئے کہ اُن کی فطری مجبوریوں سے محفوظ رہتے ہوئے صرف خیر سے مستفید ہوا جا سکے۔
بانو قدسیہ
پیا رنگ کالا لکھ کر محمد یحییٰ خان نے اردو فکشن پر بڑا احسان کیا ہے. ایسی کتاب لکھنے کے لئے جو تجربات اور جس سیلانی زندگی میں قلم ڈبونے کی ضرورت پیش آئی ہوگی، وہ صرف بےقرار،مضطرب، بے چین محمد یحییٰ خان کے حصے میں آئی ہے.
ڈاکٹر اجمل نیازی
بابا محمد یحیی خان کو کالے رنگ کے پرندے بہت پسند ہیں جو ہم ان دیکھی فضاؤں میں اڑتے رہتے ہیں. یہ پرندے زیادہ خوبصورت اور شفاف ہوتے ہیں. کوا اور کبوتر “ک” سے شروع ہوتے ہی کالا بھی”ک” سے شروع ہوتا ہے. کبوتر صوفی پرندہ ہے مزاروں پہ اپنا آشیانہ بنا تا ہے کبوتر کالے رنگ کا ہو تو سرمستی اس کی آنکھوں میں زیادہ ہوتی ہے. بابا محمد یحییٰ خان نے اپنی کتابوں میں روشنیوں کو بھی کالے رنگ میں دیکھا ہے اس لئے روشن لفظ لکھتے ہیں.انہیں پڑھتے ہوئے لگتا ہے کہ تحریر اور تقدیر ہم کافی ہیں نہیں ہم معنی بھی ہیں.
Title: Piya Rang Kala
Author: Baba Muhammad Yahya Khan
Subject: Fiction
ISBN: 9693522257
Year: 2016
Language: Urdu
Number of Pages: 722